نیویارک،8فروری (آئی این ایس انڈیا)امریکہ میں ہر سال فروری کے پہلے اتوار منعقد ہونے والا 'سپر باؤل' امریکی قومی فٹ بال لیگ (این ایف ایل) کا محض نقطۂ عروج ہی نہیں، بلکہ اس کھیل کے شائقین اور عوام کے لیے جوش و خروش سے دیکھا جانے والا ایک جشن کا سماں بھی ہوتا ہے۔ تاہم کرونا وبا کے باعث حکام نے خبردار کیا ہے کہ یہ ایونٹ 'سپر اسپریڈر' بن سکتا ہے۔
'کینسس سٹی چیفس' اور 'ٹمپا بے بکنیئرز' کے درمیان اتوار کی شام ہونے والے مقابلے سے پہلے حکام نے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اکٹھے ہو کر مقابلہ دیکھنے کے بجائے آن لائن ایپ 'زوم' پر ہی یہ مقابلہ دیکھیں اور لطف اندوز ہوں۔ تاکہ لوگوں کو اس مہلک وائرس سے زیادہ سے زیادہ محفوظ رکھا جا سکے۔
اس دن امریکہ میں 'تھینکس گیونگ' کے تہوار سے زیادہ کھانے پینے کی اشیا استعمال کی جاتی ہیں اور سپر باؤل کئی سالوں سے سب سے زیادہ دیکھا جانے والا ایونٹ ہے۔
یوں کھیل کا یہ مقابلہ امریکی ثقافت میں ایک اہم مقام رکھتا ہے۔ اس سال فلوریڈا ریاست کے شہر ٹیمپا میں چیمپئن شپ کا یہ مقابلہ گزشتہ سال سے کہیں مختلف حالات میں منعقد ہو رہا ہے اور اس کی وجہ کرونا وائرس کے سبب لگائی گئی پابندیاں ہیں جنہوں نے معمولات زندگی اور بڑے اجتماعات کو محدود کر دیا گیا ہے۔
تقریباً ایک سال پہلے امریکہ پہنچنے والے وائرس نے جہاں لوگوں کو ماسک پہننے اور سماجی فاصلوں کی پابندی پر عمل درآمد یقینی بنانے پر مجبور کر دیا، وہیں گزشتہ سال کی انتخابی مہم سمیت کئی مواقع پر لوگوں نے بے احتیاطی کی اور یوں بڑے اجتماعات، اس عالمی وبا کے امریکہ میں مزید پھیلنے کا سبب بنے۔
امریکہ میں صحتِ عامہ کے نگران ادارے 'سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول' (سی ڈی سی) نے ایک بیان میں کہا کہ وہ اس بات پر پریشان ہیں کہ لوگ جب اکھٹے ہو کر میچ دیکھتے ہیں تو وائرس کے پھیلاؤ کے امکانات بڑھ جاتے ہیں اور پہلے بھی ایسا ہوا ہے۔ لہذٰا ان کے بقول لوگوں کو اس موقع پر بہت احتیاظ برتنے کی ضرورت ہے۔
خیال رہے کہ امریکہ دنیا بھر میں کووڈ-19 سے سب سے زیادہ متاثرہ ملک ہے۔ تاہم گزشتہ کئی مہینوں میں وبا کے پھیلاؤ میں اب کمی دیکھی جا رہی ہے۔
کرونا وائرس کے کیسز میں اضافہ موسمِ سرما کی چھٹیوں کے دوران دیکھنے میں آیا تھا۔
امریکہ میں اب تک کرونا وائرس سے لگ بھگ چار لاکھ 62 ہزار افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔
امریکہ کی جانز ہاپکنز یونیورسٹی کے اعدادو شمار کے مطابق سات دنوں یعنی ایک ہفتے کے دوران رپورٹ کیے جانے والے یومیہ کیسز میں اوسطاً کمی دیکھی گئی ہے۔
اعدادوشمار کے مطابق رواں سال 22 جنوری کو رپورٹ کیے جانے والے ایک لاکھ 80 ہزار 489 کیسز کے مقابلے میں گزشتہ جمعے کو ایک لاکھ 25 ہزار 854 نئے کیسز سامنے آئے۔